حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،وسطی کشمیر کے ضلع گاندربل میں مال شاہی باغ علاقے میں مغل شہزادہ دارا شکوہ کے ذریعے تعمیر کردہ مسجد تاریخی حیثیت رکھتی ہے۔ یہ مسجد مغل دور کی فن تعمیر کا بہترین مظہر ہے، لیکن مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کے سبب مسجد زبوں حالی کا شکار ہے۔
تقریبا 360 کنال رقبہ اراضی پر قائم یہ مسجد عدم توجہی کی نذر ہوچکی۔ مسجد کے ساتھ میوہ باغات بھی ہیں جس سے وقف بورڈ ہر سال لاکھوں روپیہ حاصل کرتا ہے لیکن مسجد کی مرمت کی طرف کوئی توجہ نہیں ہے۔ مسلم وقف بورڈ کے اس رویے سے عوام میں تشویش ہے۔
دوسری طرف محکمہ آثار قدیمہ بھی خاموش تماشائی بنا بیٹھا ہے، ضلع انتظامیہ بھی اس تعلق سے غیر سنجیدہ نظر آرہی ہے۔
مقامی لوگوں نے بتایا کہ اس مسجد کی تجدید اور مرمت تاریخی اور اسلامی اعتبار سے بھی لازمی ہے اور اسلامی ضوابط کے تحت بھی مسلمانوں پر اس کی شان رفتہ کو بحال کرنا فرض کے زمرے میں آتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس اراضی سے لاکھوں روپے مالیت کے میوہ جات حاصل ہوتے ہیں اور اس کے باوجود بھی مسجد کی مرمت کا کام نہیں ہورہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ضلع کے حساس طبقہ سے وابستہ لوگوں نے اس حوالے سے وقف بورڈ اور ضلع انتظامیہ سے متعدد بار درخواست کی تاہم کوئی خاطر خواہ نتیجہ برآمد نہ ہو سکا۔
اس سلسلے میں علاقائی لوگوں نے متعلقہ حکام اور وقف بورڈ کے ذمہ داروں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اس تاریخی مسجد کی تجدید و مرمت کے لئے فوری اقدام اٹھائیں تاکہ ضلع کی تاریخی حیثیت بحال ہوجائے اور اسلام کے اصولوں کی بھی پاسداری ممکن بن جائے۔
اس بارے میں جب ہم نے وقف بورڈ کے وائس چیرمین مفتی فریدالدین کے ساتھ فون پر بات کی تو انہوں نے بتایا کہ ہم نے کل ہی ٹوریزم ڈائریکٹر سے بات کی تو انہوں نے کہا ہم جلد ہی اس پر کام شروع کریں گے۔